حضرت خضر کی ذات ایک ایسی پراسرار ہستی کے طور پر جانی جاتی ہے جن کا ذکر مختلف مذاہب کی روایات میں موجود ہے۔ قرآن مجید میں ان کا نام واضح طور پر ذکر نہیں کیا گیا، مگر انہیں ایک ایسے بندے کے طور پر بیان کیا گیا ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی خاص رحمت اور علم عطا فرمایا تھا
حضرت خضر اور حضرت موسیٰ کی ملاقات
سورۃ الکہف میں بیان کردہ قصے کے مطابق، حضرت موسیٰ نے ایک موقع پر اللہ سے عرض کی کہ وہ ایسے شخص سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں جو ان سے زیادہ علم رکھتا ہو۔ اللہ نے انہیں ہدایت دی کہ وہ ایک مخصوص جگہ جائیں جہاں دو دریاؤں کا سنگم ہوتا ہے، وہاں انہیں ایسا بندہ ملے گا جسے اللہ نے خاص علم عطا کیا ہے۔حضرت موسیٰ اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ اس مقام پر پہنچے اور وہاں انہیں وہ شخصیت ملی جسے ہم حضرت خضر کے نام سے جانتے ہیں۔ اس ملاقات میں حضرت موسیٰ نے حضرت خضر کے ساتھ رہنے کی خواہش ظاہر کی تاکہ وہ ان سے کچھ سیکھ سکیں۔ حضرت خضر نے انہیں تنبیہ کی کہ وہ ان کے اعمال پر صبر نہیں کر سکیں گے، لیکن حضرت موسیٰ نے صبر کا وعدہ کیا۔
تین حیران کن واقعات
حضرت خضر اور حضرت موسیٰ کے سفر کے دوران تین واقعات پیش آئے
:1
. کشتی کا معاملہ: حضرت خضر نے ایک کشتی میں سوراخ کر دیا، جس پر حضرت موسیٰ حیران ہوئے اور سوال کیا کہ ایسا کیوں کیا؟ حضرت خضر نے جواب دینے کے بجائے صرف یاد دہانی کرائی کہ وہ صبر نہیں کر سکیں گے
۔2
. بچہ کا قتل:
ایک مقام پر حضرت خضر نے ایک نوجوان کو قتل کر دیا، جس پر حضرت موسیٰ نے سخت ردعمل دیا۔ حضرت خضر نے پھر تنبیہ کی کہ وہ صبر نہیں کر سکیں گے
۔3.
دیوار کی تعمیر: ایک گاؤں میں داخل ہونے پر وہاں کے لوگوں نے ان سے اچھا سلوک نہ کیا، مگر اس کے باوجود حضرت خضر نے ایک گرتی ہوئی دیوار کو درست کر دیا۔ حضرت موسیٰ نے حیرت سے پوچھا کہ جب ان لوگوں نے ہماری میزبانی تک نہ کی تو ہم نے ان کی مدد کیوں کی؟
ان واقعات کی حکمت
بعد میں حضرت خضر نے حضرت موسیٰ کو ان واقعات کی اصل حقیقت سے آگاہ کیا:کشتی میں سوراخ اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ ایک ظالم بادشاہ کے علاقے میں داخل ہو رہے تھے جو ہر اچھی کشتی کو زبردستی قبضے میں لے لیتا تھا۔ سوراخ کرنے کی وجہ سے وہ کشتی بادشاہ کے غضب سے بچ گئی۔بچے کا قتل اس وجہ سے کیا گیا کیونکہ وہ ایک نافرمان اور کافر بننے والا تھا، اور اللہ نے اس کے والدین کے لیے بہتر تقدیر لکھی تھی کہ اس کی جگہ ایک نیک اولاد عطا ہو۔دیوار کی تعمیر اس لیے کی گئی کیونکہ اس کے نیچے دو یتیم بچوں کا خزانہ دفن تھا، اور اگر دیوار گر جاتی تو گاؤں کے لالچی لوگ وہ خزانہ نکال کر لے جاتے۔
حضرت خضر: مختلف روایات میں
حضرت خضر کی شخصیت کا ذکر مختلف مذاہب میں بھی موجود ہے۔یہودی اور مسیحی روایات: یہودی روایات میں ایک ایسی ہستی کا ذکر ملتا ہے جو مسافروں کی مدد کرتی ہے اور نیک لوگوں کی رہنمائی کرتی ہے۔ بعض روایات میں انہیں حضرت الیاس (ایلیاہ) نبی سے منسلک کیا جاتا ہے۔صوفیانہ عقائد: صوفی روایات میں حضرت خضر کو ایک روحانی رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو اللہ کے نیک بندوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ بعض صوفی نظریات کے مطابق وہ آج بھی زندہ ہیں اور دنیا کے مختلف مقامات پر نیک لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔
حضرت خضر کی شخصیت پر مختلف آراء
. کیا حضرت خضر نبی تھے؟کچھ مفسرین انہیں نبی مانتے ہیں کیونکہ وہ اللہ کے حکم سے خاص اعمال سرانجام دیتے تھے۔بعض دیگر علماء کے مطابق وہ ایک ولی تھے جنہیں اللہ نے خاص علم عطا کیا تھا۔2. کیا حضرت خضر آج بھی زندہ ہیں؟صوفی روایات میں انہیں زندہ مانا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ ضرورت کے وقت ظاہر ہوتے ہیں۔کچھ مفسرین کا کہنا ہے کہ ان کا زندہ ہونا عقلی و نقلی دلائل کی بنیاد پر ممکن نہیں۔
قرآنی قصہ اور عملی سبق
قرآن مجید میں حضرت موسیٰ اور حضرت خضر کا قصہ محض ایک کہانی نہیں، بلکہ اس میں اہم اسباق پوشیدہ ہیں:اللہ کی حکمت سب سے برتر ہے: بعض اوقات ہمیں دنیا میں ہونے والے واقعات کا مطلب سمجھ نہیں آتا، لیکن ہر چیز کے پیچھے اللہ کی حکمت کارفرما ہوتی ہے۔صبر کا امتحان: حضرت موسیٰ کے صبر کا امتحان لیا گیا تاکہ معلوم ہو کہ انسان ہمیشہ ہر چیز کی حکمت نہیں سمجھ سکتا۔علم کی قدر: حضرت موسیٰ جیسے جلیل القدر پیغمبر کو بھی مزید علم حاصل کرنے کے لیے ایک اور شخصیت کے پاس جانا پڑا، جو علم کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
نتیجہ
حضرت خضر کی شخصیت مختلف مذاہب اور روایات میں پائی جاتی ہے، مگر اسلام میں ان کا تذکرہ سورۃ الکہف میں ایک اہم پیغام کے طور پر موجود ہے۔ ان کے اور حضرت موسیٰ کے درمیان مکالمہ ہمیں اللہ کی حکمت پر یقین رکھنے، صبر کرنے، اور علم کی تلاش میں رہنے کی تعلیم دیتا ہے۔یہ قصہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ظاہری دنیا میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، وہ محض ہماری نظر کی حد تک ہے، جبکہ اللہ کی مشیت بہت گہری اور حکمت سے بھرپور ہے۔