عید الفطر کے بعد جمعے کے روز، سعودی عرب میں مقیم محمد عمر کی مانسہرہ میں اپنی اہلیہ رابعہ شاہ سے مختصر بات ہوئی۔ رابعہ نے وعدہ کیا کہ وہ نماز کے بعد دوبارہ بات کریں گی، مگر ایسا کبھی نہ ہو سکا۔چند گھنٹوں بعد، عمر بار بار اپنی اہلیہ کو کال کرتے رہے، لیکن کوئی جواب نہ آیا۔ بالآخر، انہیں یہ المناک خبر ملی کہ ان کی اہلیہ رابعہ شاہ اور 16 ماہ کی بیٹی عائزہ کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا ہے۔
قتل کی وجوہات اور پسِ منظر
مانسہرہ پولیس کے ڈی ایس پی جاوید خان کے مطابق، رابعہ شاہ اور ان کی بیٹی کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولہ کے خاندان نے اس ظلم میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

عدالتی شادی اور خاندان کی مخالفت
یہ افسوسناک واقعہ 4 اپریل کو مانسہرہ کے علاقے جابہ میں پیش آیا، جس کا مقدمہ محمد عمر کی والدہ، نسرین بی بی، کی مدعیت میں درج کیا گیا
نسرین بی بی نے بتایا کہ ان کے بیٹے اور بہو نے 2022 میں عدالت میں شادی کی تھی، کیونکہ رابعہ کے گھر والے اس رشتے کے حق میں نہیں تھے۔ شادی کے بعد، دونوں کراچی منتقل ہو گئے، جہاں عائزہ کی پیدائش ہوئی۔ بعد میں، محمد عمر ویزا حاصل کر کے سعودی عرب چلے گئے، جبکہ نسرین بی بی اپنی بہو اور پوتی کو مانسہرہ لے آئیں۔
محمد شفیق، جو نسرین بی بی کے بھائی ہیں، نے بتایا کہ وہ کئی سالوں سے دونوں خاندانوں میں صلح کرانے کی کوشش کر رہے تھے، مگر مقتولہ کے اہل خانہ نے کبھی رضا مندی ظاہر نہیں کی۔ انہیں امید تھی کہ محمد عمر کی غیر موجودگی میں رابعہ اور ان کی بیٹی کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا، مگر ایسا نہ ہو سکا۔
قتل کی تفصیلات: دل دہلا دینے والا واقعہ
ایف آئی آر کے مطابق، 4 اپریل کی دوپہر، نسرین بی بی اپنے گھر میں قرآن کی تلاوت کر رہی تھیں، جب رابعہ کا کزن گھر آیا اور واپس چلا گیا۔ کچھ ہی دیر بعد، رابعہ کے چچا تین نامعلوم افراد کے ساتھ گھر میں داخل ہوئے۔
نسرین بی بی نے بتایا کہ رابعہ کے چچا نے ان کی کنپٹی پر بندوق رکھ دی، جبکہ باقی افراد اندر گھس گئے۔ جب رابعہ نے ایک شخص سے التجا کی کہ اسے نہ مارا جائے، تو اسی شخص نے اس پر گولیاں چلا دیں، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئیں۔ اس کے بعد دوسرے حملہ آور نے 16 ماہ کی معصوم بچی پر بھی فائرنگ کی، جس سے وہ بھی دم توڑ گئی۔
پوسٹ مارٹم اور قانونی کاروائی
قتل کے بعد، مقتولہ کے اہل خانہ نے رابعہ کی لاش اپنے ساتھ لے جانے پر اصرار کیا، جبکہ عائزہ کی تدفین نسرین بی بی کے خاندان نے خود کی۔ ڈی ایس پی جاوید خان کے مطابق، پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ثابت ہوا ہے کہ ماں اور بیٹی کو قریب سے گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ پولیس ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے، اور مقدمے میں غیرت کے نام پر قتل کی دفعات شامل کی جا چکی ہیں، جس کے بعد اس کیس میں صلح کا کوئی امکان باقی نہیں رہا۔
محمد عمر کا غم اور سعودی عرب میں بے بسی
محمد عمر، جو سعودی عرب میں مقیم ہیں، نے بتایا کہ وہ اور رابعہ اسکول کے دنوں سے ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ جب انہوں نے رشتہ بھیجا تو رابعہ کے اہل خانہ نے انکار کر دیا۔ شادی کے بعد، وہ اپنی بیٹی کے بہتر مستقبل کے لیے سعودی عرب چلے گئے اور ہمیشہ اپنی بیٹی کے لیے تحائف اور ضروری اشیاء پاکستان بھیجتے رہے۔
وہ روزانہ ویڈیو کال پر اپنی بیٹی کو دیکھتے اور اس کی ماں سے بات کرتے، لیکن اب وہ دونوں دنیا میں نہیں رہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ اگر وہ پاکستان واپس آئے، تو انہیں بھی قتل کر دیا جائے گا۔
یہ لرزہ خیز واقعہ غیرت کے نام پر قتل جیسے جرائم کی سنگینی کو اجاگر کرتا ہے اور یہ سوال اٹھاتا ہے کہ آخر کب تک بے گناہ جانیں غیرت کے نام پر قربان کی جاتی رہیں گی؟ پولیس کی تحقیقات جاری ہیں، اور عوام انصاف کے منتظر ہیں۔