سعودی عرب کی اسٹاک مارکیٹ میں غیرمعمولی مندی دیکھنے میں آئی، جس کے نتیجے میں صرف دو دنوں کے دوران 1,000 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ سرمایہ کاروں کو 500 ارب ریال سے زیادہ کا نقصان اٹھانا پڑا۔
عالمی تجارتی تناؤ کے اثرات
امریکی صدر کی جانب سے نئے تجارتی محصولات (ٹرید ٹیرف) عائد کیے جانے کے بعد عالمی اسٹاک مارکیٹس دباؤ کا شکار ہو گئیں، اور سعودی اسٹاک ایکسچینج بھی اس مندی کی زد میں آ گئی۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق، 6 اپریل بروز اتوار سعودی اسٹاک مارکیٹ میں 6.78 فیصد تک کی گراوٹ دیکھنے میں آئی، جو گزشتہ پانچ سالوں میں ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا نقصان تھا۔ اس سے قبل، کورونا وبا کے دوران بھی مارکیٹ کو اتنا بڑا جھٹکا نہیں لگا تھا۔
بڑی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں بھاری کمی
مارکیٹ کے اختتام تک تقریباً 7 فیصد کی کمی کے ساتھ، 800 سے زائد پوائنٹس کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔ اس دوران کئی بڑی سعودی کمپنیوں کے شیئرز کی قدر میں نمایاں کمی آئی، جن میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والی کمپنی سعودی عرب کی بڑی آئل کمپنی آرامکو تھی۔
آرامکو کی کاروباری مالیت میں 340 ارب ریال سے زائد کی کمی دیکھنے میں آئی، جبکہ توانائی کے شعبے میں دیگر کمپنیوں کو بھی بڑا نقصان ہوا۔
علاقائی اور عالمی مارکیٹس پر اثرات
امریکی اسٹاک مارکیٹ میں بھی دو دنوں کے اندر 60 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری ڈوب گئی، جبکہ متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک کے علاوہ ایشیائی مارکیٹس میں بھی شدید گراوٹ دیکھی گئی۔

پیر کے روز سعودی اسٹاک مارکیٹ مزید 150 پوائنٹس یعنی 1.3 فیصد کمی کے ساتھ 10,900 پوائنٹس پر بند ہوئی، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مارکیٹ میں غیر یقینی کی صورتحال برقرار ہے۔
سرمایہ کاروں کے لیے چیلنجز
ماہرین کے مطابق، اگر عالمی تجارتی صورتحال میں بہتری نہ آئی تو آئندہ دنوں میں بھی مارکیٹ دباؤ کا شکار رہ سکتی ہے۔ سرمایہ کاروں کو محتاط حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ممکنہ نقصانات سے بچا جا سکے۔