“اشونی بیدرے قتل کیس: واٹس ایپ کے دو حروف نے قاتل کو کیسے بے نقاب کیا؟”

یہ واقعہ یکم اپریل 2016 کا ہے، جب مہاراشٹر پولیس کی ایک بہادر خاتون افسر، اشونی بیدرے گور، پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئیں۔ یہ معاملہ اس وقت سب کی توجہ کا مرکز بنا جب تفتیش کے دوران ان کے قتل کا الزام ان کے ساتھی پولیس انسپکٹر ابھے کروندکر پر آیا۔

ابھے کروندکر ایک اعلیٰ درجے کے پولیس افسر تھے، جنہیں ان کی خدمات کے صلے میں صدارتی اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ تاہم، تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ انھوں نے اشونی کی لاش کے ٹکڑے کر کے ایک ٹرنک میں بند کر کے نالے میں پھینک دیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ قتل میں استعمال ہونے والا ہتھیار کبھی برآمد نہیں ہو سکا، لیکن اس کے باوجود عدالت نے ابھے کروندکر کو مجرم قرار دے دیا۔ اشونی کے اہلخانہ اور ان کے شوہر کی مسلسل جدوجہد، سرکاری وکیل کے مؤثر دلائل اور تفتیشی ٹیم کی محنت نے انصاف کی راہ ہموار کی۔

ابھے کروندکر اور دیگر دو شریک ملزمان کو 11 اپریل کو عدالت سزا سنانے والی ہے، یعنی اشونی کے لاپتہ ہونے کے نو سال بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔

اشونی بیدرے قتل کیس کیسے حل ہوا؟

اشونی بیدرے کا تعلق مہاراشٹر کے ضلع کولہاپور کے ایک گاؤں سے تھا۔ سن 2005 میں ان کی شادی راجو گورے سے ہوئی۔ شادی سے پہلے ہی وہ پولیس کے امتحانات کی تیاری کر رہی تھیں اور ایک سال کے اندر ہی سب انسپکٹر بن گئیں۔

اپنی ابتدائی پوسٹنگ کے دوران ان کی ملاقات سینیئر پولیس افسر ابھے کروندکر سے ہوئی۔ 2013 میں اشونی کو ترقی ملی اور اسی دوران ان کے اور ابھے کے درمیان تعلقات مضبوط ہونے لگے۔ تاہم، ان کے شوہر اور والد کو اس تعلق کا علم ہو گیا، جس کے بعد حالات پیچیدہ ہو گئے

کچھ ہی عرصے بعد اشونی اچانک نئی ممبئی کے علاقے کالمبولی سے لاپتہ ہو گئیں۔ ان کے اہلخانہ نے پولیس پر الزام لگایا کہ وہ تفتیش میں کوتاہی برت رہی ہے کیونکہ ملزم خود ایک اعلیٰ پولیس افسر تھا۔اس کیس کا سب سے حیران کن پہلو یہ تھا کہ پولیس نے واٹس ایپ میسج میں صرف دو حروف “Y” اور “U” کی مدد سے اس گتھی کو سلجھایا، جو ابھے کروندکر کی گرفتاری کا سبب بنے۔یہ کیس نہ صرف ایک افسوسناک واقعہ ہے بلکہ اس بات کی بھی یاد دہانی ہے کہ انصاف کے لیے مستقل مزاجی اور سچائی کی تلاش کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔

Leave a Reply