“اسلام آباد میں ہنی ٹریپ کا انکشاف: پولیس اہلکار رنگے ہاتھوں گرفتار!”

اسلام آباد پولیس نے دو ڈولفن سکواڈ اہلکاروں کو خاتون ساتھی کے ساتھ مل کر شہریوں کو ہنی ٹریپ میں پھنسانے اور بلیک میل کر کے لاکھوں روپے ہتھیانے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

ذرائع کے مطابق یہ پولیس اہلکار ڈولفن سکواڈ میں تعینات تھے اور ان کا بنیادی کام شاہراہوں اور عوامی مقامات پر گشت کرنا اور جرائم کی روک تھام کرنا تھا۔ تاہم، ان پر الزام ہے کہ وہ ایک خاتون کے ساتھ مل کر شہریوں کو جال میں پھنسا کر ان سے بھاری رقوم اینٹھ رہے تھے۔

ایک تفتیشی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملزمان کو اُس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اسلام آباد کے سیکٹر ایف-10 میں دو شہریوں کو ایک خاتون کے ذریعے ہنی ٹریپ کر کے ویران جگہ لے جا کر ان سے پانچ لاکھ روپے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

تفتیشی افسر محمود امجد کے مطابق، پولیس نے دونوں اہلکاروں کو گرفتار کر کے عدالت سے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا، جس دوران ملزمان نے مزید وارداتوں کا بھی انکشاف کیا۔ پولیس نے اس اسکیم میں ملوث خاتون کو بھی مقدمے میں نامزد کیا، لیکن عدالت نے خاتون کا جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا۔

ذرائع کے مطابق، ملزمان کا طریقہ واردات یہ تھا کہ وہ اپنی خاتون ساتھی کو پوش علاقوں میں ایسی جگہ کھڑا کرتے جہاں آمدورفت کم ہوتی، جبکہ وہ خود گشت کرنے نکل جاتے مگر مسلسل خاتون سے رابطے میں رہتے۔ پولیس کے مطابق، خاتون زیادہ تر ان افراد کو نشانہ بناتی تھی جو اپنی گاڑی میں سفر کر رہے ہوتے۔ جیسے ہی کوئی شخص جال میں پھنس جاتا، وہ واٹس ایپ کے ذریعے اپنے ساتھیوں کو اشارہ دیتی، جس کے بعد دونوں اہلکار موٹر سائیکل پر اس گاڑی کا پیچھا کرتے اور کسی ویران جگہ پر اسے روک کر بلیک میل کرنا شروع کر دیتے۔

تفتیشی افسر کے مطابق، بلیک میلنگ کے دوران ملزمان شہریوں کو تھانے لے جانے اور مقدمہ درج کرنے کی دھمکی دیتے، جس کے باعث متاثرہ افراد موقع پر ہی نقدی اور قیمتی اشیاء دینے پر مجبور ہو جاتے۔ شالیمار سرکل کے ایس ڈی پی او عبدالستار کے مطابق، ان کے پاس ایسی کئی شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ کچھ پولیس اہلکار شہریوں کو ٹریپ کر کے ان سے رقم بٹور رہے ہیں۔ پولیس سربراہ نے بھی ان شکایات کا نوٹس لیا اور حکم دیا کہ ایسے افراد کو فوری گرفتار کیا جائے۔

ڈی ایس پی عبدالستار کے مطابق، پولیس اہلکاروں کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ پنجاب کے ضلع بھکر سے آئے ہوئے دو شہریوں کو ایف-10 کے ایک ویران مقام پر لے جا کر ان سے رقم طلب کر رہے تھے۔ شالیمار تھانے کے ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ متاثرہ افراد نے بیان دیا کہ انہوں نے خاتون کو ایف-10 مرکز سے اپنی گاڑی میں بٹھایا تھا، لیکن کچھ ہی دیر بعد پولیس اہلکاروں نے انہیں روک لیا اور لاکھوں روپے کا مطالبہ کیا۔

اس کیس میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 382 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جو کہ زبردستی رقم چھیننے کے زمرے میں آتا ہے۔ اس جرم میں ملوث افراد کو ضمانت نہیں ملتی اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں انہیں 10 سال قید یا جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے، جبکہ بعض صورتوں میں دونوں سزائیں بھی دی جا سکتی ہیں۔

پولیس کے مطابق، یہ اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہے جو تھانہ شالیمار میں درج ہوا۔ ڈی ایس پی عبدالستار نے مزید بتایا کہ پولیس کے پاس اس طرح کے مزید واقعات کے مصدقہ شواہد موجود ہیں، لیکن متاثرہ افراد بدنامی کے خوف سے شکایت درج نہیں کرواتے۔

اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے اس واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کا بھی حکم دیا ہے۔ ڈولفن سکواڈ کے معاملات عام طور پر ایک ایس پی کے ماتحت ہوتے ہیں، تاہم تعیناتی کے وقت یہ اہلکار متعلقہ تھانوں کے انچارج اور سرکل کے ایس ڈی پی او کو جواب دہ ہوتے ہیں۔تفتیشی افسر کے مطابق، گرفتار پولیس اہلکار عید کے موقع پر شالیمار سرکل میں ڈیوٹی پر تعینات کیے گئے تھے، جبکہ اس سے پہلے وہ تھانہ سنگجانی کی حدود میں فرائض انجام دے رہے تھے۔ عدالت نے دونوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے، لیکن اگر مستقبل میں مزید شکایات سامنے آئیں تو پولیس دوبارہ عدالت سے رجوع کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر سکتی ہے۔

Leave a Reply