کراچی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے والد، کامران قریشی، نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور خاموش رہنے کی ہدایت کی، تاہم انہوں نے جواب دیا کہ انہیں مار دیا جائے تو وہ جنت میں جائیں گے۔
نجی ٹی وی “ایکسپریس نیوز” کے مطابق، سینٹرل جیل کراچی میں قائم جوڈیشل کمپلیکس میں غیر قانونی اسلحہ اور منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، جہاں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان قریشی کے والد کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خواجہ کی عدالت میں سماعت کے دوران تفتیشی افسر کی غیر موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔ عدالت نے نشاندہی کی کہ نہ تو تفتیشی افسر پیش ہوئے اور نہ ہی کیس کا چالان جمع کروایا گیا، جس پر تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔
ملزم کے وکیل، خرم عباس اعوان، نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کامران قریشی کو 16 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا، لیکن گرفتاری کی تاریخ 20 مارچ ظاہر کی گئی۔ مزید یہ کہ انہیں ایف آئی اے کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
اس پر جج شہزاد خواجہ نے وکیل کو مشورہ دیا کہ وہ متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔ وکیل صفائی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہیں حراست میں لینے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، جس سے ان کے لیے اپنے مؤکل کے بارے میں معلومات فراہم کرنا مشکل ہو رہا ہے
۔سماعت کے دوران ایف آئی اے کے نمائندے بھی موجود تھے، جنہوں نے کامران قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست جمع کرائی اور مؤقف اختیار کیا کہ ان سے مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔ عدالت نے انہیں ہدایت دی کہ وہ متعلقہ عدالت سے این او سی حاصل کریں، اور کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔
عدالتی کارروائی کے بعد، میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران، کامران قریشی نے دعویٰ کیا کہ انہیں پولیس کی جانب سے سخت تشدد کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں خاموش رہنے کا کہا گیا، مگر انہوں نے جواب دیا کہ وہ اپنی جان کی پرواہ نہیں کرتے اور اگر مار دیا گیا تو وہ جنت میں جائیں گے۔