ماسکو: روس نے یوکرین کے شمال مشرقی شہر سومی میں بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 31 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 84 سے زائد زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ اس واقعے کو حالیہ مہینوں میں روس یوکرین جنگ کا سب سے خونی حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ حملہ پام سنڈے کے روز شہر کے مرکزی علاقے میں ہوا، جب گلیوں میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ میزائل حملے میں رہائشی عمارتیں، تعلیمی ادارے، چلتی گاڑیاں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو نشانہ بنایا گیا۔یہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب چند روز قبل امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے روس کا دورہ کر کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی تھی۔
ملاقات کے باوجود، روس نے امریکہ کی طرف سے جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی روس سے جنگ ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے اور امریکہ و یورپی ممالک سے فوری اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ “مذاکرات کبھی بموں اور میزائلوں کو نہیں روک سکتے، دشمن نے عام شہریوں، ان کے گھروں، سکولوں اور گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ یہ سب کچھ ایک ایسے دن ہوا جب لوگ چرچ جا رہے تھے، یہ صرف ظالموں کا کام ہو سکتا ہے۔”