راولپنڈی: ملازمت کا جھانسہ دے کر استحصال کرنے والا گروہ گرفتار

راولپنڈی (آئی این پی) – تھانہ دھمیال پولیس نے ایک گھناؤنے جرم میں ملوث میاں بیوی اور ان کے بیٹے کو گرفتار کر لیا ہے، جو مبینہ طور پر گھریلو ملازمت کا جھانسہ دے کر معصوم لڑکیوں کو استحصال کا نشانہ بناتے تھے۔ پولیس کے مطابق، یہ گروہ کئی لڑکیوں کو نوکری کے بہانے اپنے جال میں پھنسا چکا تھا اور بلیک میلنگ کے ذریعے انہیں غیر اخلاقی کاموں پر مجبور کرتا رہا

مجرمان کا طریقہ واردات

پولیس تحقیقات کے مطابق، ملزم عامر عباس اور اس کے ساتھی لڑکیوں کو نوکری کا جھانسہ دے کر راولپنڈی لاتے تھے۔ ایک حالیہ واقعے میں، عامر عباس نے کوٹ ادو سے ایک لڑکی کو ملازمت کے بہانے بلایا اور پھر اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اس دوران، ملزم نے متاثرہ لڑکی کی ویڈیو بنا لی اور بعد میں اسے بلیک میل کر کے جبری طور پر عصمت فروشی پر مجبور کیا۔

ذرائع کے مطابق، اس گھناؤنے جرم میں عامر عباس کی اہلیہ ثمینہ، اس کا بیٹا زمان اور ایک خاتون فرزانہ بھی شامل تھے۔ یہ تمام لوگ مل کر لڑکیوں کو قابو میں رکھتے اور ان پر دباؤ ڈال کر انہیں غیر قانونی سرگرمیوں میں دھکیلتے۔

مزید متاثرین کا انکشاف

تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ اس گروہ نے صرف ایک لڑکی کو نہیں بلکہ اس کی کزن کو بھی ملازمت کا لالچ دے کر اپنے جال میں پھنسا لیا تھا۔ ملزم عامر عباس نے دوسری لڑکی کو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کی ویڈیوز بنا کر بلیک میلنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔

یہ گروہ نہ صرف معصوم لڑکیوں کو استحصال کا نشانہ بنا رہا تھا بلکہ ان کی زندگیوں کو بھی تباہ کر رہا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ایک منظم گروہ ہے جو کافی عرصے سے اس مکروہ دھندے میں ملوث تھا۔ تاہم، شکایت موصول ہونے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس کی بروقت کارروائی

راولپنڈی پولیس نے اس واقعے کے بعد سخت کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق، عامر عباس، اس کی بیوی ثمینہ اور بیٹا زمان اس جرم میں براہ راست ملوث پائے گئے ہیں، جبکہ مزید تحقیقات کے بعد گروہ کے دیگر ممکنہ ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔

پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ایسے مجرمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ مستقبل میں کوئی اور لڑکی اس قسم کے جال میں نہ پھنسے۔ اس کے ساتھ ہی، عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ اگر کسی کو اس قسم کی مشکوک سرگرمیوں کے بارے میں معلوم ہو تو فوراً پولیس کو اطلاع دیں۔

معاشرتی برائیوں کے خلاف اقدامات کی ضرورت

یہ واقعہ ہمارے معاشرے میں موجود برائیوں کو بے نقاب کرتا ہے، جہاں معصوم لڑکیوں کو روزگار کے بہانے استحصال کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایسے جرائم کے خاتمے کے لیے نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سخت کارروائی کرنی چاہیے بلکہ عوام کو بھی زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے آگاہی مہمات چلائی جانی چاہئیں تاکہ لوگ دھوکے بازوں کے جال میں نہ پھنسیں۔ خاص طور پر والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور انہیں کسی بھی نامعلوم شخص یا ایجنسی کے ذریعے ملازمت کے مواقع کے بارے میں مکمل تحقیق کے بغیر فیصلہ نہ کرنے دیں۔

قانونی کارروائی اور ممکنہ سزائیں

پاکستانی قانون کے مطابق، کسی بھی فرد کو جبراً عصمت فروشی پر مجبور کرنا ایک سنگین جرم ہے جس کی سزا عمر قید یا سزائے موت تک ہو سکتی ہے۔ اگر کسی مجرم پر بلیک میلنگ، زیادتی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ثابت ہو جائیں، تو اسے سخت قانونی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اس کیس میں بھی اگر ملزمان پر الزامات ثابت ہو جاتے ہیں، تو انہیں طویل قید اور بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس کیس کو ایک مثال بنائیں گے تاکہ دیگر جرائم پیشہ افراد کو خبردار کیا جا سکے کہ قانون ایسے مجرموں کے خلاف سخت اقدامات کرے گا۔

Leave a Reply