لندن: سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں جیل میں ایک ایسے فرد سے کئی بار ملاقاتیں کیں، جو اب اعلیٰ سطح کی حالیہ مذاکراتی کوششوں کا اہم حصہ ہیں
۔مقامی اخبار “دی نیوز” کے مطابق، یہ ملاقاتیں عمران خان کی ممکنہ رہائی اور تحریک انصاف اور ریاستی اداروں کے درمیان تناؤ کم کرنے کے لیے حل تلاش کرنے کے مقصد سے کی گئیں۔ ذرائع کے مطابق، مارچ 2025 میں پی ٹی آئی چیئرمین اور امریکی پاکستانی افراد کے درمیان ہونے والے رابطوں سے قبل ہی،
اڈیالہ جیل میں متعدد نشستیں ہو چکی تھیں۔ان مذاکرات کی کوششوں میں شامل افراد میں تنویر احمد (فوڈ اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے)، تحریک انصاف امریکہ کے سینئر رہنما عاطف خان، سردار عبدالسمیع، ڈاکٹر عثمان ملک، ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر شامل ہیں۔ یہ تمام شخصیات عمران خان کے دیرینہ دوست اور حامی رہے ہیں اور وزیراعظم کے دور میں بھی ان سے ملاقاتیں کرتے رہے۔
نومبر 2024 کی ایک اہم ملاقات میں عمران خان نے ریاستی اداروں سے مفاہمت کی ضرورت کو تسلیم کیا اور مثبت اشارے دیے۔ انہیں بتایا گیا کہ اگر لانگ مارچ میں عوام کی بڑی تعداد اسلام آباد پہنچتی ہے تو حکومت پر دباؤ بڑھے گا، جس سے مذاکرات کے دروازے کھل سکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے تین سینئر رہنماؤں نے عمران خان کو یقین دہانی کرائی تھی کہ لانگ مارچ میں لاکھوں افراد شرکت کریں گے اور حالات اس حد تک پہنچ جائیں گے کہ ان کی رہائی ممکن ہو جائے گی۔ اس وقت عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی ان بات چیت کا حصہ نہیں تھیں۔ذرائع کے مطابق عمران خان لانگ مارچ کی کامیابی کے بارے میں اس قدر پُرامید تھے کہ انہوں نے بیرونِ ملک پاکستانیوں کے ساتھ مذاکرات کو مؤخر کر دیا۔