سوچیں اگر پلوٹو پر کوئی بچہ پیدا ہو جائے، تو وہ جب اپنی پہلی سالگرہ منائے گا، زمین پر 248 سال گزر چکے ہوں گے۔ یعنی جب وہ صرف “ایک سال” کا ہوگا، یہاں کئی نسلیں پیدا ہو کر زندگی گزار چکی ہوں گی۔ جب وہاں وہ بچہ ابھی تک چلنا سیکھ رہا ہوگا یہاں زمین پر شاید اُس وقت کے لوگ صرف تاریخ میں یاد کیے جا رہے ہوں گے۔پلوٹو کا ایک سال، ہمارے 248 سال کے برابر ہے۔ یہ بات حیران کر دینے والی ہے کہ 1930 میں دریافت ہونے کے وقت سے لے کر آج تک وہ سورج کے گرد ایک چکر بھی مکمل نہیں کر سکا۔
زمین ہر سال سورج کے گرد ایک چکر مکمل کرتی ہے، لیکن پلوٹو بہت دور ہے اور بہت آہستہ چلتا ہے۔ اس لیے پلوٹو کو سورج کے گرد ایک چکر مکمل کرنے میں تقریباً 248 زمینی سال لگتے ہیں۔یہ فرق ہمیں دکھاتا ہے کہ کائنات کتنی وسیع ہے، اور وہاں وقت بھی ہمارے جیسے نہیں چلتا۔ جہاں ہم ایک سال میں بہت کچھ بدلتے دیکھتے ہیں، وہاں پلوٹو پر ایک سال گزرنے میں صدیاں لگ جاتی ہیں۔ یہ ہمیں حیرت میں ڈال دیتا ہے کہ ہم کتنی تیزی سے جیتے ہیں، اور کائنات کتنی خاموش اور سست روی سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکہ نے پلوٹوکی جانب اپنا پہلا مشن 19 جنوری 2006 میں New Horizons کے نام سے بھیجا۔ Alan Stern جو کہ اس مشن کے لیڈر تھے ،انہوں نے Clyde Tombaugh جنہوں نے پلوٹو دریافت کیا تھا اور 1977 میں وفات پا گئے تھے، اان کی راکھ کا کچھ حصہ اس مشن میں راکٹ کے ساتھ رکھا۔ ستمبر 2006 میں New Horizons mission نے پلوٹو کی پہلی تصویر بھیجی، یہ تصویر پلوٹو کو بالکل ایک چھوٹے نقطے کی طرح دکھا رہی تھی کیونکہ مشن ابھی پلوٹو سے بہت دور تھا۔ جب یہ مشن پلوٹو سے 4.2 ارب کلومیٹر دور تھا اس وقت دوبارہ اس سے پلوٹو کی تصاویر لی گئیں۔ ان تصاویر سے یہ تسلی ہوگئی تھی کہ مشن نے پلوٹو کو درست ٹریک کیا ہوا ہے۔ 2007 میں مشن نے سیاره مشتری Jupiter کو بطور gravity assist استعمال کرتے ہوئے اپنی سپیڈ بڑھائی۔ 4 فروری 2015 کو NASA نے پلوٹو کی کچھ تصاویر شئیر کیں جو جنوری 2015 میں لی تھیں۔ اس وقت یہ مشن پلوٹو سے 20 کروڑ کلومیٹر سے زائد فاصلے پر تھا اور تصاویر میں پلوٹو اور اس کا سب سے بڑا چاند Charon نظر آرہا تھا۔ 15 اپریل 2015 میں پلوٹو کی وہ تصاویر اس مشن سے دکھائی گئیں جس میں polar caps نظر آرہے تھے۔
14 جولائی 2015 کو New Horizons mission پلوٹو کے قریب ترین پہنچ گیا، اس نے یہ سفر 3462 دن میں مکمل کیا۔ 14 جولائی 2015 کو جب مشن پلوٹو کے قریب ترین فاصلے پر یعنی 18000 کلومیٹر دوری پر پہنچا تو اس کے 15 منٹ بعد اس نے پلوٹو کی یادگار تصویر لی۔ اس تصویر میں پلوٹو کی سطح اور پلوٹو پر سورج غروب ہوتا ہوا دکھائی دے رہا تھا. اب New Horizons mission کائپر بیلٹ میں سفر کر رہا ہے اور زمین سے 8 ارب 29 کروڑ کلومیٹرز دور ہے۔ روشنی وہاں سے زمین تک پہنچنے میں 7 گھنٹے 41 منٹس لیتی ہے۔ پلوٹو کے پانچ قدرتی سیارچے / چاند ہیں۔ جن کے نام Charon, Styx, Nix, Kerberos, Hyedra ہیں۔ ان میں سب سے بڑا چاند Charon ہے جو جسامت میں پلوٹو سے آدھا ہے۔ اسلیے پلوٹو اور اسکا چاند دونوں ایک دوسرے کے گرد گھومتے ہیں۔